اسلام نے دوسرے مذاہب کے ساتھ رواداری کی بڑی فراخدلی کے ستاھ تعلیم دی ہےِ۔خاص طور پر جو غیر مسلم کسی مسلمان ریاست کے باشندے ہوں‘ان کے جان و مال،عزت و آبرو اور حققق کے تحفط کو اسلامی ریاست کی ذمہ داری قرا ر دیا ہے۔ اس بات کی پوری رعایت رکھی گئی ہےکہ انہیں نہ صرف اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہو بلکہ انہیں روزگار،تعلیم اور حصولِ انصاف میں برابر کے مواقع حاصل ہوں، ان کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ رکھا جائے اور ان کی دلآزاری سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ رسول اللہ ﷺکی بے نظیر و بے شمار اخلاقی صفات میں ایک نرم دلی اور رواداری ہے۔آپ بدو عربوں یہاں تک کہ کینہ پرور دشمنوں کی درشت خوئی ، بے ادبی ،اور جاہلیت پر نرمی اور رواداری سے پیش آتے تھے۔
آج ہم اگر اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیںتو ہر طرف افراتفری ‘فرقہ واریت ، مذاہب کے درمیان لڑائی ‘ڈات برادری ، چھوت چھات، آقا غلام کے جھگڑے ۔ ۔اس دور میں ہم انسانیت میں رواداری کے پیغام کو عام کر دین تو نہ صرف ہمارا معاشرہ بلکہ پوری انسانیت امن و محبت کے سانچے میں ڈھل جائے گی۔
آئیے ! پانے اندر روادری کا جذبہ بیدار کریں‘ایک دوسرے کو برداشت کریںاور اپنے علاقہ‘اپنے شہر اپنے ملک اور اس دھرتی کو امن کا گہوارا بنائیں۔
خواستگار ِ اخلاص و عمل
بندہ حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی عفی اللہ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں